شہباز شریف کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب پاکستان اقتصادی طور پر بے حد کنگالی والے دور سے گزر رہا ہے۔ وہاں عوام کے لئے نہ کھانا ہے، نہ بجلی ہے، نہ دوائیاں ہیں اور نہ دوسرے بنیادی وسائل۔ غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر اس حدتک ختم ہوگئے ہیں کہ پاکستانی عوام کو کھانے کے سامان تک کی پریشانی ہونے لگی ہے۔

جی-20 اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ یہ اقوام متحدہ کے سبھی پانچ مستقل اراکین، جی-7 کے سبھی اراکین اور سبھی BRICS ممالک کی نمائندگی کرتا ہے۔

Kanjhawala Case, Delhi :یہ سمجھنا ہوگا کہ اگر خواتین کی حفاظت کو لے کر زیرو ٹالرنس کی پالیسی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کیا جاتا ہے تو نربھیا، کنجھا والا جیسے معاملات کو روکا نہیں جاسکےگا۔ کسی کوتاہی کو غلطی کے طور پر نہ لیا جائے بلکہ اس کوتاہی کے ذمہ داروں کے ساتھ جلد از جلد اور سخت ترین طریقے سے نمٹا جائے۔

شکر ہے کہ اس مشکل وقت میں بھی ہماری معیشت کا محاذ امید کی کرن کے ساتھ آہستہ آہستہ روشن ہو رہا ہے۔ جوں جوں 2023 قریب آرہا ہے، ہندوستانی معیشت کے پرانے چیلنجز نئی کامیابیوں کا راستہ دے رہے ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ 10 ماہ تک جنگ جاری رہنے کے باوجود روس کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اقوام متحدہ یا امریکہ یا یورپ کی طرف سے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا دنیا کو نئے سال میں ایک ایسی شدید جنگ کا انتظار کرنا چاہیے جو تباہ کن ایٹمی جنگ یا کسی پرامن اقدام میں بدل جائے۔ جواب اس وقت مایوس کن ہے۔

بھارت جو مسلسل مضبوط ہو رہا ہے، چین کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ بھارت خود ایک ایٹمی طاقت ہے اس لیے ریڈ آرمی میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ بھارت کے ہیروز کو کھلے میدان میں للکار سکے۔ گالوان کے بعد ہندوستانی جنگجو کسی بھی چینی سازش کا جواب دینے کے لیے پہلے سے زیادہ تیار ہیں، جس کا ثبوت توانگ ہے۔

آنے والے دنوں میں عام آدمی پارٹی(AAP) کی بی جے پی(BJP) سے لڑائی کا رخ کیا ہو گا؟ اس تصادم کا نتیجہ ملک کی سیاست کے ساتھ ساتھ مخالف کیمپ میں عام آدمی پارٹی کی حیثیت کا بھی فیصلہ کرے گا۔ اپنے آپ کو جدید دور کا ابھیمنیو کہنے والے، اروند کیجریوال(KEJRIWAL) سیاست کی ہر بھول بھُلیاّں(چکرویوہ) کو چھیدنے کی 'گارنٹی' پر فخر کرتے ہیں۔ عام آدمی پارٹی اور خود  اروند کیجریوال ہندوستانی سیاست میں کس قدر  و  وقار اور عزّت کے مستحق ہیں، اس کا فیصلہ آنے والے دنوں میں ہوگا کہ وہ اس دعوے پر کس حد تک قائم رہتے ہیں؟

چین کی چالبازی اور پاکستان کی منافقت کوئی نئی بات نہیں لیکن سیاق و سباق نیا ہے اس لیے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاریوں کو ایک نیا دھار دینے کی ضرورت ہے۔

جمہوریت میں انتخابات کو نہ صرف رائے عامہ کے وزن کے طور پر سمجھا جاتا ہے بلکہ سیاسی جماعتوں کے غلبہ کا پیمانہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ نتائج کی صورت میں عوام کی مہر لگنے کے بعد پھر دلیل اور حجت میں کوئی فرق نہیں، جو جیتے گا وہی سکندر ہے۔ سکندر جس طرح میدان …

نئی دہلی، 19 نومبر (بھارت ایکسپریس): مضبوط قیادت کی پہچان امتحان کی گھڑی میں ہوتی ہے اور امتحان کی یہ گھڑی تب آتی ہے جب آفات کا پہاڑ کھڑا ہو۔  اگرچہ ہر کوئی مصیبت سے نبرد آزما ہوتا ہے، لیکن جدوجہد کے مختلف طریقے ہوتے ہیں۔  یہ طریقے تین قسم کے ہیں۔  پہلا محنت، دوسرا …