Prime Minister’s remarks at the BRICS Business Forum Leaders’ Dialogue: برکس بزنس فورم لیڈرز ڈائیلاگ سے وزیراعظم نریندر مودی کا کلیدی خطاب

پی ایم نے مزید کہا کہ گزشتہ 9 برسوں میں ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔سرمایہ کاری اور پیداوار کو بڑھانے کے لیے، ہم نے پیداوار سے منسلک ترغیبات کی اسکیم متعارف کرائی ہے۔لاجسٹک اخراجات میں کمی ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو مزید مسابقتی بنا رہی ہے۔

PM addressing the gathering at the BRICS Business Forum Leaders’ Dialogue at Johannesburg, in South Africa on August 22, 2023.

وزیراعظم نریندر مودی نے جوہانسبرگ میں برکس بزنس کمیونیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ جنوبی افریقہ کی سرزمین پر قدم رکھنے کے ساتھ ہی ہمارے پروگرام کا آغاز برکس بزنس فورم کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔سب سے پہلے، میں صدر رامافوسا کی دعوت اور اس میٹنگ کے انعقاد کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔برکس بزنس کونسل کی 10ویں سالگرہ کے موقع پر، میں دلی مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔گزشتہ دس برسوں میں، برکس بزنس کونسل نے ہمارے اقتصادی تعاون کو بڑھانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔سال 2009میں جب برکس کا پہلا سربراہی اجلاس ہوا تو دنیا ایک بڑے معاشی بحران سے نکل رہی تھی۔اس وقت برکس کو عالمی معیشت کے لیے امید کی کرن کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔

پی ایم مودی نے مزید کہا کہ موجودہ وقت میں بھی، کووڈ کی وبا، تناؤ اور تنازعات کے درمیان، دنیا معاشی چیلنجوں سے دوچار ہے۔ایسے وقت میں برکس ممالک کو ایک بار پھر اہم کردار ادا کرنا ہے۔عالمی معیشت میں ابتری کے باوجود، ہندوستان اس وقت دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے۔جلد ہی ہندوستان پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بن جائے گا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ آنے والے برسوں میں ہندوستان دنیا کا گروتھ انجن بنے گا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان نے مشکلات اور چیلنجوں کے دور کو اقتصادی اصلاحات کے موقع میں بدل دیا ہے۔پچھلے کچھ برسوں میں، ہم نے مشن موڈ میں جو اصلاحات کی ہیں، ان کی وجہ سے ہندوستان میں کاروبار کرنے کی آسانی  کے عمل میں مسلسل بہتری آئی ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم نے شرائط و ضوابط کی پابندیوں کا بوجھ کم کیا ہے۔ہم سرخ ٹیپ کو سرخ قالین سے بدل رہے ہیں۔جی ایس ٹی (گڈز اینڈ سروسز ٹیکس) اور دیوالیہ پن اورنادہندگی کوڈ کے نفاذ نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھایا ہے۔دفاع اور خلا جیسے شعبے جو پہلے محدود تھے، اب نجی شعبے کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔ہم نے خاص طور پر عوامی خدمات کی فراہمی اور گڈ گورننس پر توجہ دی ہے۔ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے، ہندوستان نے مالی شمولیت میں نمایاں چھلانگ لگائی ہے۔اس کا سب سے زیادہ فائدہ ہماری دیہی خواتین کو ہوا ہے۔آج، ہندوستان میں لاکھوں لوگ صرف ایک کلک کے ساتھ براہ راست ثمرات کی منتقلی سے استفادہ کرتے ہیں۔اب تک اس طرح کی 360 بلین ڈالر سے زیادہ کی منتقلی کی جا چکی ہے۔اس سے خدمات کی فراہمی میں شفافیت میں اضافہ ہوا ہے، بدعنوانی میں کمی آئی ہے، اور بچولیوں کی مداخلت کے امکان کو کم کیا گیا ہے۔

پی ایم مودی نے کہا کہ ہندوستان میں فی گیگا بائٹ ڈیٹا کی قیمتیں سب سے زیادہ سستی ہیں۔آج،خوانچہ فروشوں سے لیکربڑے شاپنگ مالز تک کے ذریعہ، یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس (یوپی آئی) کو لین دین کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔آج، ہندوستان دنیا میں  ایسا ملک ہے جہاں ڈیجیٹل لین دین سب سے زیادہ تعدادمیں کیا جاتا ہے۔متحدہ عرب امارات، سنگاپور اور فرانس جیسے ممالک بھی اس پلیٹ فارم میں شامل ہو رہے ہیں۔برکس ممالک کے ساتھ بھی اس پر کام کرنے کے بہت سے امکانات ہیں۔ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر کی جا رہی سرمایہ کاری ملک کے منظر نامے کوتبدیل کر رہی ہے۔اس سال کے بجٹ میں ہم نے انفراسٹرکچر کے لیے تقریباً 120 بلین ڈالر مختص کیے ہیں۔اس سرمایہ کاری کے ذریعے ہم مستقبل کے نئے ہندوستان کی مضبوط بنیاد رکھ رہے ہیں۔ریل، سڑک، آبی گزرگاہوں اور فضائی راستوں میں تبدیلیاں تیزی سے ہو رہی ہیں۔ہندوستان میں دس ہزار کلومیٹر سالانہ کی رفتار سے نئی شاہراہیں بن رہی ہیں۔

پی ایم نے مزید کہا کہ گزشتہ 9 برسوں میں ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔سرمایہ کاری اور پیداوار کو بڑھانے کے لیے، ہم نے پیداوار سے منسلک ترغیبات کی اسکیم متعارف کرائی ہے۔لاجسٹک اخراجات میں کمی ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو مزید مسابقتی بنا رہی ہے۔قابل تجدید توانائی کے میدان میں ہندوستان عالمی رہنماؤں میں سے ایک ہے۔ہم شمسی توانائی، ونڈ انرجی، الیکٹرک گاڑیاں، گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا جیسے شعبوں میں ہندوستان کو ایک عالمی مینوفیکچرنگ ہب بنانے کے لیے سرگرمی سے اقدامات کر رہے ہیں۔یہ فطری بات ہے کہ اس سے ہندوستان میں قابل تجدید ٹکنالوجی کے لیے کافی مارکیٹ پیدا ہوگی۔آج، ہندوستان کے پاس دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام ہے۔ہندوستان میں سو سے زیادہ یونیکورن ہیں۔اطلاعاتی ٹکنالوجی ،مواصلات ،مالیاتی ٹکنالوجی،مصنوعی ذہانت ، اور سیمی کنڈکٹرز جیسے شعبوں میں، ہم ‘‘میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ’’ کے وژن کو فروغ دے رہے ہیں۔ان تمام کوششوں کا عام لوگوں کی زندگیوں پر براہ راست مثبت اثر پڑا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے نو برسوں میں لوگوں کی آمدنی میں تقریباً تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ہندوستان کی اقتصادی ترقی میں خواتین کا اہم حصہ رہا ہے۔آئی ٹی سے لے کر خلا تک، بینکنگ سے لے کر صحت کی دیکھ بھال تک، خواتین ملک کی ترقی میں مردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر اپنا کردار ادا کررہی ہے۔ہندوستان کے لوگوں نے 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک تعمیر کرنے کا عہد کیا ہے۔میں آپ سب کو ہندوستان کی ترقی کے سفر کا حصہ بننے کی دعوت دیتا ہوں۔کووڈ وبائی مرض نے ہمیں لچکدار اور جامع سپلائی چینز کی اہمیت سکھائی ہے۔اس کے لیے باہمی اعتماد اور شفافیت بہت ضروری ہے۔اپنی طاقت اور صلاحیت کا متحدہ طور پر استعمال کرتے ہوئے ، ہم پوری دنیا، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کی بھلائی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔